نظام شمسی

Planets سیارے


سورج کے بعد نظام شمسی کی سب سے بڑی اشیاء سیارے ہیں۔ سورج کے قریب سے ترتیب میں، یہ سیارے عطارد، زہرہ، زمین، مریخ، مشتری، زحل، یورینس اور نیپچون ہیں۔ ان میں سے اکثر حلقوں کی شکل کے راستوں میں سورج کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ زیادہ تر سیاروں میں کم از کم ایک چاند ہوتا ہے۔ تاہم، وہ سائز، درجہ حرارت اور میک اپ makeup میں بڑے پیمانے پر مختلف ہوتے ہیں۔ سائنسدان پلوٹو کو نواں سیارہ کہتے تھے۔ لیکن 2006 میں سائنس دانوں نے فیصلہ کیا کہ نظام شمسی میں متعدد اشیاء بشمول پلوٹو کو بونے سیارے کہا جانا چاہیے۔

:(Mercury) عطارد

عطارد ہمارے نظام شمسی کا سب سے چھوٹا سیارہ ہے – اور یہ زمین کے چاند سے تھوڑا سا بڑا ہے۔ عطارد وہ سیارہ ہے جو سورج کے قریب ترین چکر لگاتا ہے۔ عطارد ہمارے نظام شمسی کا سب سے تیز رفتار سیارہ ہے - تقریباً 29 میل (47 کلومیٹر) فی سیکنڈ کی رفتار سے خلا میں سفر کرتا ہے۔ کوئی سیارہ سورج کے جتنا قریب ہوتا ہے، اتنی ہی تیزی سے سفر کرتا ہے۔ چونکہ عطارد سب سے تیز رفتار سیارہ ہے اور سورج کے گرد سفر کرنے کے لیے سب سے کم فاصلہ رکھتا ہے، اس لیے ہمارے نظام شمسی کے تمام سیاروں میں اس کا سال سب سے کم یعنی زمینی 88 دنوں کے برابر ہے ۔ عطارد ایک چٹانی سیارہ ہے جسے ارضی سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔ عطارد زمین کے چاند کی طرح ایک ٹھوس، گڑھوں والی سطح ہے۔ مرکری کا ایٹمسفیئر پتلا یعنی تھن ہے اور خارجی کرہ زیادہ تر آکسیجن ، سوڈیم ، ہائیڈروجن ، ہیلیم اور پوٹاشیم پر مشتمل ہے۔ عطارد کا کوئی چاند نہیں ہے۔ مرکری کے گرد کوئی حلقہ یعنی رِنگ نہیں ہے۔ شمسی تابکاری اور انتہائی درجہ حرارت کی وجہ سے عطارد پر پر زندگی ممکن نہیں سورج کے قریب ترین نقطہ نظر پر عطارد کی سطح پر کھڑے ہونے سے، ہمارا ستارہ زمین سے تین گنا زیادہ بڑا دکھائی دے گا۔

:(Venus) زہرہ

وینس کو اکثر "زمین کا جڑواں" کہا جاتا ہے کیونکہ یہ سائز اور ساخت میں ایک جیسے ہیں، لیکن وینس کی سطح انتہائی گرم اور ایٹمسفئر گھنا ہے اور یہاں پر ماحول زہریلا ہے ۔ زہرہ سورج سے دوسرا قریب ترین سیارہ ہے، جو تقریباً 67 ملین میل (108 ملین کلومیٹر) کے فاصلے پر سورج کے گرد گردش کرتا ہے۔ زہرہ اپنے محور کے گرد بہت تیز آہستہ گھومتا ہے - زہرہ پر ایک دن زمین کے 243 دنوں کے برابر ہے وینس زمین سے زیادہ تیزی سے سورج کے گرد چکر لگاتا ہے، اور وینس پر ایک سال 225 زمینی دنوں کے برابر ہے لہذا وینس پر دن سال سے زیادہ طویل ہے! وینس کی ٹھوس سطح گنبد نما آتش فشاں، دراڑوں اور پہاڑوں پر مشتمل ہے وینس پر وسیع و عریض آتش فشاں،میدان اور وسیع و عریض سطح مرتفع ہیں۔ زہرہ کی سطح ایک ارب سال سے کم پرانی ہے، اور ممکنہ طور پر 150 ملین سال پرانی ہے - جو کہ ارضیاتی نقطہ نظر سے نسبتاً کم عمر ہے۔ سائنس دانوں کے لیے یہ ایک بڑا مسئلہ ہے – وہ بالکل نہیں جانتے کہ ایسا کیا ہوا جس نے زہرہ کو مکمل طور پر دوبارہ زندہ کر دیا۔ زہرہ کی موٹی ، گھنی فضا گرمی کو پھنساتی ہے جس سے گرین ہاؤس افیکٹ پیدا ہوتا ہے – یہ ہمارے نظام شمسی کا گرم ترین سیارہ ہے جس کی سطح کا درجہ حرارت سیسہ پگھلنے کے لیے کافی ہے۔ گرین ہاؤس افیکٹ زہرہ کو تقریباً 390 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرم بناتا ہے وینس مستقل طور پر سلفیورک ایسڈ کے گھنے بادلوں سے ڈھکا رہتا ہے جو 28 سے 43 میل (45 سے 70 کلومیٹر) کی اونچائی سے شروع ہوتے ہیں اور ان بادلوں کی بدبو خراب انڈوں جیسی ہے۔ وینس پہلا سیارہ تھا جسے خلائی جہاز کے ذریعے دریافت کیا گیا اور ۔وینس پہلا سیارہ تھا جس کی سطح پر زمین سے خلائی جہاز کے ذریعے پہنچا گیا تھا۔ شدید درجہ حرارت کی وجہ سے لینڈرز صرف چند گھنٹے ہی بچ پائے ۔ وینس زندگی کے لیے ایک غیر متوقع جگہ ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں، لیکن کچھ سائنس دانوں کا نظریہ ہے کہ بادلوں میں جرثومے موجود ہو سکتے ہیں جہاں پر درجہ حرارت کم ہے اور دباؤ زمین کی سطح جیسا ہے۔ فاسفائن، جو مائکروبیل زندگی کا ممکنہ اشارہ ہے، بادلوں میں دیکھا گیا ہے۔ ہمارے نظام شمسی کے بیشتر سیاروں کے مقابلے وینس اپنے محور پر پیچھے کی طرف گھومتا ہے۔ ااس کا مطلب یہ ہے کہ سورج وینس پر مغرب میں طلوع ہوتا ہے اور مشرق میں غروب ہوتا ہے۔

:(Earth) زمین

زمین سورج کا تیسرا قریب ترین سیارہ ہے۔ یہ واحد سیارہ ہمیں ملا ہے جس میں زندگی پائی جاتی ہے زمین کی سطح زیادہ تر پانی پر مشتمل ہے زمین نظام شمسی کا پانچواں بڑا سیارہ ہے، یہ ہمارے نظام شمسی میں واحد دنیا ہے جس کی سطح پر مائع پانی ہے۔ زمین زہرہ سے تھوڑی سی بڑی ہے، زمین سورج کے قریب ترین چار سیاروں میں سب سے بڑا سیارہ ہے زمین نظام شمسی کا واحد سیارہ ہے جس کا انگریزی نام ہے یہ نام یونانی یا رومن افسانوں سے نہیں آیا۔ یہ نام پرانی انگریزی اور جرمن زبان سے لیا گیا تھا۔ زمین واحد سیارہ ہے جس کا ایک ہی چاند ہے زمین کے کوئی حلقے نہیں ہیں۔ یعنی زمین کے گرد کوئی رِنگ نہیں ہیں ۔ زمین کی فضا 78% نائٹروجن، 21% آکسیجن اور 1% دیگر اجزاء پر مشتمل ہے۔ یہ ہمارے لیے سانس لینے اور جینے کا بہترین توازن ہے۔ بہت سے گردش کرنے والے خلائی جہاز اوپر سے زمین کا مطالعہ کرتے ہیں - اور ماحول، سمندر، گلیشیئرز اور ٹھوس زمین کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ ہماری فضا ہمیں آنے والے شہابیہ سے بچاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر سطح سے ٹکرانے سے پہلے ہی ہماری فضا میں ٹوٹ جاتے ہیں۔ زمین اپنے محور کے گرد ایک چکر 23 گھنٹے 56 منٹ اور چار سیکنڈ میں مکمل کرتی ہے تقریبا 24 گھنٹے ۔ زمین سورج کے گرد ایک چکر 365 دنوں چھ گھنٹوں اور نو منٹ میں مکمل کرتی ہے ۔ زمین سائز کے اعتبار سے زہرہ سے تھوڑی سی بڑی ہے اس لیے اس کو جڑوا سیارہ بھی کہا جاتا ہے ۔ زمین چار اہم تہوں پر مشتمل ہے، جو سیارے کے مرکز میں ایک اندرونی کور سے شروع ہوتی ہے، جو بیرونی کور، مینٹل اور کرسٹ سے ڈھکی ہوئی ہے۔ اندرونی کور ایک ٹھوس سفیر ہے جو کہ دھاتوں سے بنا ہوا ہے جو لوہے اور نکل اور دیگر دھاتوں سے بنا ہے اور تقریبا 1221 کلومیٹر کے رداس میں پھیلا ہوا ہے یہاں پر درجہ حرارت پانچ ہزار 400 ڈگری سیلسیس تک ہوتا ہے اندرونی کور کے ارد گرد بیرونی کور ہے جو کہ 2300 کلومیٹر موٹی ہے اور یہ لوہے اور نکل کے سیالوں سے بنی ہے یعنی لوہے اور نکل کے فلیوڈ سے ۔ بیرونی کور اور کرسٹ کے درمیان جو تہہ موجود ہے اس کو مینٹل کہتے ہیں مینٹل زمین کی سب سے موٹی تہہ ہے یہ تقریبا 2900 کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہے اور یہ وسکس مکسچرز اف مولٹن روک سے بنی ہے یعنی پگلی ہوئی چٹانوں کا گرم چپچپا مرکب ۔ سب سے اوپر والی تہہ کو کرسٹ کہتے ہیں یہ تقریبا 30 کلومیٹر کی گہرائی تک جاتی ہے

:(Mars) مریخ

مریخ سورج سے چوتھا اور ساتواں بڑا سیارہ ہے مریخ ہمارے نظام شمسی میں سب سے زیادہ دریافت شدہ اجسام میں سے ایک ہے، ناسا کو بہت سے شواہد ملے ہیں کہ اربوں سال پہلے مریخ پر پانی موجود تھا اور یہ گرم سیارہ تھا مریخ کا نام رومیوں نے اپنے جنگ کے دیوتا کے لیے رکھا تھا مریخ نظام شمسی کا دوسرا سب سے چھوٹا سیارہ ہے اس کو ریڈ پلینٹ بھی کہتے ہیں مریخ پر درجہ حرارت بہت کم ہے مریخ پر ایوریج درجہ حرارت مائنس 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہے سائنس دانوں کو مریخ پر زندگی کی توقع نہیں ہے لیکن وہ زندگی کے آثار تلاش کر رہے ہیں اس وقت کے جب مریخ پر پانی موجود تھا اور مریخ گرم سیارہ ہوتا تھا روشنی کو سورج سے مریخ تک جانے میں 13 منٹ لگتے ہیں مریخ کے دو چاند ہے ایک کا نام فوبوس اور دوسرے کا نام ڈیموس ہے۔ مریخ کا کوئی رِنگ نہیں یعنی مریخ کے گرد کوئی حلقہ نہیں ہے ۔ مریخ ڈینس کور پر مشتمل ہے اس کا مرکز 1500 سے 2100 کلومیٹر کے رداس میں لوہے ، نکل اور سلفر پر مشتمل ہے اس کے بعد 1240 سے 1880 کلومیٹر کے درمیان ایک چٹانی چادر ہے اس کے اوپر لوہے ، میگنیشیم ، ایلومینیم ، کیلشیم اور پوٹاشیم سے بنی پرتھ ہے یہ کرسٹ چھ سے 30 میل کی گہرائی تک ہے ۔ مریخ پر دراصل کافی رنگ ہیں سطح یعنی سرفس پر ہمیں گولڈن ، براؤن اور ٹین جیسے رنگ دکھائی دیتے ہیں مریخ کی سرخی مائل نظر آنے کی وجہ چٹانوں میں آئرن کی آکسیڈائزیشن یا آئرن کو زنگ لگنا ہےجو کہ اس کی چٹانوں اور سطح پر پایا جاتا ہے ۔ مریخ زمین کے قطر کا نفس ہے اس کی سطح کا تقریبا وہی رقبہ ہے جو زمین پر خشکی کا ہے ۔ مریخ نظام شمسی کے سب سے بڑے آتش فشاں اولمپس مونس کا گھر ہے۔ یہ زمین کے ماؤنٹ ایورسٹ سے تین گنا اونچا ہے جس کی بنیاد ریاست نیو میکسیکو کے سائز کے برابر ہے۔ مریخ پر پانی موجود ہے یہ پانی مریخ کے پولز پر برف کی شکل میں پایا جاتا ہے اور اس کے علاوہ نمکین پانی بھی مریخ پر موجود ہے جو کچھ گہرے گڑھوں اور پہاڑوں کی تہہ میں ہے مریخ کا ایٹمسفیئر پتلا یعنی تھن ہے جو کہ زیادہ تر کاربن ڈائی آکسائیڈ ، نائٹروجن اور آرگن گیسوں پر مشتمل ہے مریخ کے ایٹمسفیئر پتلا یعنی تھن ہونے کی وجہ سے سورج کی تپش اور ریڈی ایشن آسانی سے مریخ سے خالی ہو جاتی ہے اگر آپ دوپہر کے وقت مریخ کے خط استوا یعنی ایکویٹر پر کھڑے ہوں گے تویہ آپ کے پاؤں پر بہار اور آپ کے سر پر موسم سرما کی طرح محسوس ہوگا۔ کبھی کبھار، مریخ پر ہوائیں اتنی مضبوط ہوتی ہیں کہ دھول کے طوفان پیدا کر سکیں جو سیارے کے زیادہ تر حصے کو ڈھانپ لیتے ہیں۔ اس طرح کے طوفانوں کے بعد، تمام دھول کے بیٹھنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

:(Jupiter) مشتری

مشتری نظام شمسی کا پانچواں سیارہ ہے اور نظام شمسی کا سب سے بڑا سیارہ بھی مشتری ہے ۔ گیارہ زمینیں مشتری کے خط استوا یعنی ایکویٹر پر فٹ ہو سکتی ہیں۔ اگر زمین انگور کے سائز کی ہوتی تو مشتری باسکٹ بال کے سائز کا ہوتا ۔ مشتری اپنے محور کے گرد ایک چکر زمین کے 10 گھنٹوں میں لگاتا ہے یعنی مشتری پر ایک دن زمینی 10 گھنٹوں کے برابر ہے، لیکن سورج کا ایک چکر مکمل کرنے میں تقریباً 12 زمینی سال لگتے ہیں۔ یعنی مشتری کا ایک سال زمین کے 12 سالوں کے برابر ہے مشتری ایک گیس کا دیو ہے اور اس لیے زمین جیسی سطح کا فقدان ہے اگر اس کا اندرونی حصہ ٹھوس ہے تو اس بات کا امکان ہےکہ وہ سائز کے لحاظ سے زمین جتنا ہے مشتری کا ماحول زیادہ تر ہائیڈروجن اور ہیلیم سے بنا ہے مشتری کے 95 چاند ہیں جنہیں بین الاقوامی فلکیاتی یونین نے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے 1979 میں وائجر مشن نے مشتری کے دھندلے رِنگ کا نظام دریافت کیا۔ ہمارے نظام شمسی کے چاروں دیو ہیکل سیاروں میں رِنگ کا نظام موجود ہے۔ نو خلائی جہاز مشتری کا دورہ کر چکے حالیہ جونو، 2016 میں مشتری پر پہنچا۔ مشتری پر زندگی ممکن نہیں ہے ہیں۔ لیکن مشتری کے چند چاندوں کی تہوں کے نیچے سمندر ہیں جو زندگی کو سہارا دے سکتے ہیں۔ مشتری کا عظیم سرخ دھبہ ایک بہت بڑا طوفان ہے جو زمین کے حجم سے تقریباً دوگنا ہے اور ایک صدی سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ مشتری کے گرد حلقے یعنی رِنگ موجود ہیں، لیکن انہیں دیکھنا بہت مشکل ہے جو 1979 میں ناسا کے وائجر ون خلائی جہاز کے ذریعے دریافت کیے گئے مشتری کے حلقے یعنی رِنگ حیران کن تھے۔ حلقے یعنی رِنگ چھوٹے، گہرے ذرات پر مشتمل ہیں، اور ان کو دیکھنا مشکل ہے سوائے اس کے جب سورج کی طرف سے بیک لائٹ ہو۔ سورج کی تشکیل کے بعد بچا ہوا زیادہ تر ماس مشتری نے لے لیا نتیجا مشتری نظام شمسی کے دیگر اجسام کے مشترکہ مواسے دگنا ہے درحقیقت، مشتری میں ایک ستارے کے برابر اجزاء ہیں، لیکن یہ اتنے بڑے پیمانے پر نہیں بڑھا کہ بھڑک سکے۔

:(Saturn) زحل

زحل سورج سے چھٹا سیارہ ہے اور نظام شمسی کا دوسرا بڑا سیارہ ہے۔ یہ خوبصورت حلقوں یعنی رِنگوں سے گھرا ہوا ہے۔ زحل سورج سے تقریباً 886 ملین میل کے فاصلے پر گردش کرتا ہے زحل اپنے محور کے گرد ایک چکر تقریبا زمینی 10.7 گھنٹوں میں لگاتا ہے یعنی زحل پر ایک دن زمین کے 10.7 گھنٹوں کے برابر ہے زحل کو سورج کے گرد چکر لگانے کے لیے زمینی 29 سال درکار ہیں یعنی زحل پر ایک سال زمین کے 29 سالوں کے برابر ہے زحل ایک گیسی سیارہ ہے اس وجہ سے اس میں زمین کی طرح ٹھوس سطح موجود نہیں ہے لیکن اس میں کہیں نہ کہیں ٹھوس کور ہو سکتا ہے زحل کا ماحول زیادہ تر ہائیڈروجن اور ہیلیم سے بنا ہے۔ زحل کے مدار میں 146 چاند ہیں جو کسی بھی دوسرے سیارے سے زیادہ ہیں۔ زحل پر زندگی ممکن نہیں ہے لیکن اس کے چند چاند ایسے ہیں جہاں پر زندگی ممکن ہے زحل واحد سیارہ نہیں ہے جس کے حلقے یعنی رِنگ ہیں، لیکن یہ یقینی طور پر سب سے خوبصورت سیارہ ہے ہم جو حلقے یعنی رِنگ دیکھتے ہیں وہ چھوٹے چھوٹے حلقوں یعنی رِنگوں کے گروہوں سے بنے ہوتے ہیں جو زحل کو گھیرے ہوئے ہیں۔ یہ رِنگ برف اور چٹان کے ٹکڑوں سے بنے ہیں

:(Uranus) یورینس

یورینس نظام شمسی کا ساتواں سیارہ ہے، اور یہ نظام شمسی کا تیسرا بڑا سیارہ بھی ہے – یورینس سرد سیارہ ہے اور یہاں پر ہوائیں بہت تیز چلتی ہیں یہ دھندلے حلقوں یعنی رِنگوں اور دو درجن سے زیادہ چھوٹے چاندوں سے گھرا ہوا ہے یورینس زمین سے تقریباً چار گنا چوڑا ہے۔ اگر زمین ایک بڑا سیب ہوتی تو یورینس کا سائز باسکٹ بال جتنا ہوتا ۔ یورینس سورج سے تقریباً 1.8 بلین میل (2.9 بلین کلومیٹر) کے فاصلے پر سورج کے گرد گردش کر رہا ہے ۔ یورینس کو اپنے مدار کے گرد ایک بار گھومنے کے لیے تقریبا 17 گھنٹے درکار ہیں یعنی یورینس پر ایک دن زمین کے 17 گھنٹوں کے برابر ہے اور یورینس کو سورج کے گرد ایک چکر مکمل کرنے میں 84 زمینی سال لگتے ہیں یعنی یورینس پر ایک سال زمین کے 84 سالوں کے برابر ہے یورینس ایک برف کا دیو ہے اس کا زیادہ تر ماس برفانی مواد ، پانی ، میتھین اور امونیا پر مشتمل ہے یورینس کا ایٹمسفیئر زیادہ تر مالیکولر ہائیڈروجن اور اٹامک ہیلیم پر مشتمل ہے جس میں تھوڑی سی مقدار میتھین کی بھی ہے یورینس کو ہم گرین پلینٹ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس کا ایٹمسفیئر ہائیڈروجن ہیلیم اور میتھین سے بنا ہوا ہے یونینس کی اپنے مدار کے گرد تیزی سے حرکت اس پر تیز ہواؤں کا موجب بنتی ہیں جن کی رفتار 600 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے یورینس کے 27 چاند ہے ان کے نام ولیم شیکسپیئر اینڈ الیگزینڈر کے کرداروں پر رکھے گئے ہیں یورینس کے گرد 13 رِنگ یعنی حلقے موجود ہے اندرونی رِنگ تنگ اور سیاہ ہیں جبکہ بیرونی حلقے چمکدار رنگ کے ہیں کسی بھی خلائی جہاز نے اس دور دراز سیارے کے گرد چکر نہیں لگایا ہے تاکہ اس کی لمبائی اور قریب سے مطالعہ کیا جا سکے۔ یورینس پر زندگی ممکن نہیں ہے وینس کی طرح یورینس بھی مشرق سے مغرب میں گھومتا ہے۔ لیکن یورینس اس لحاظ سے منفرد ہے کہ یہ اپنے اطراف میں گھومتا ہے

:(Neptune) نیپچون

نیپچون نظام شمسی کا آٹھواں اور سرد ترین سیارہ ہے زمین سورج سے جتنی دور ہے نیپچون اس سے 30 گنا زیادہ دور سورج کے گرد گردش کر رہا ہے نیپچون زمین سے تقریباً چار گنا چوڑا ہے۔ اگر زمین ایک بڑا سیب ہوتا تو نیپچون کا سائز باسکٹ بال جتنا ہوتا۔ نیپچون سورج سے تقریباً 2.8 بلین میل (4.5 بلین کلومیٹر) کے فاصلے پرسورج کے گرد گردش کر رہا ہے۔ نیپچون کو اپنے محور کے گرد ایک چکر مکمل کرنے کے لیے زمینی 16 گھنٹے درکار ہوتے ہیں یعنی نیپچون پر ایک دن زمین کے 16 گھنٹے کے برابر ہے نیپچون سورج کے گرد تقریبا 165 زمینی سالوں میں ایک چکر مکمل کرتا ہے یعنی نیپچون پر ایک سال زمین کے 165 سالوں کے برابر ہے نیپچون برف کا دیو ہے اس کا زیادہ تر ماس برفانی مواد ، پانی ، میتھین اور امونیا پر مشتمل ہے نیپچون پر ہوائیں 2 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں نیپچون کے 14 چاند ہیں ۔ اس کا سب سے بڑا چاند ٹرائی ٹن نظام شمسی کا چھٹا بڑا چاند ہے نیپچون کے گرد پانچ مین رِنگ یعنی حلقے ہیں اس کے علاوہ نیپچون کے گرد چار مزید حلقے یعنی رِنگ پائے جاتے ہیں جو کہ گرد و غبار اور ملبے کے ڈھیر پر مشتمل ہیں۔


مزید پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں