پاکستان کے پہاڑی سلسلے

پاکستان کے پہاڑی سلسلے


پاکستان کے اہم پہاڑی سلسلوں کے نام درج ذیل ہیں

  1. کوہ قراقرم
  2. کوہ ہمالیہ
  3. کوہ ہندو کش
  4. کوہ سفید
  5. سلیمان رینج
  6. چاغی کا پہاڑی سلسلہ
  7. کیر تھر پہاڑی سلسلہ
  8. سالٹ رینج

کوہ قراقرم

یہ پہاڑی سلسلہ پاکستان اور چین کے درمیان واقع ہے اس کی لمبائی 500 کلومیٹر ہے اس کی سب سے بلند چوٹی کے ٹو ہے اور یہ پاکستان میں موجود ہے اور یہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے کے ٹو کی اونچائی 8611 میٹر ہے کے ٹو کا دوسرا نام گوڈون آسٹن ہے مقامی لوگ اس کو چگوری کے نام سے پکارتے ہیں کے ٹو اس کو اس لیے کہتے ہیں یہاں پر کے سے مراد قراقرم اور ٹو کے معنی دنیا کی دوسری بلند چوٹی ہے کے ٹو پاکستان کی بلند ترین چوٹی ہے پوری دنیا میں جو چوٹیاں جن کی اونچائی 8 ہزار سے زیادہ ہے ان کی تعداد 14 ہے اور ان میں سے پانچ پاکستان میں موجود ہیں

  1. کے ٹو :-کے ٹو کی اونچائی 8611 میٹر ہے اور یہ کوہ قراقرم میں واقع ہے
  2. ننگا پربت :- ننگا پربت کی اونچائی 8126 میٹر ہے اور یہ ہمالیہ میں کوہ ہمالیہ میں واقع ہے
  3. گیشیر برام یا جی ون :- گیشیر برام یا جی ون کی اونچائی 8080 میٹر ہے اور یہ کوہ قراقرم میں واقع ہے
  4. براڈ پیک براڈ پیک کی اونچائی8056 میٹر ہے اور یہ کوہ قراقرم میں واقع ہے
  5. گیشیر برام - ٹو یا جی ٹو گیشیر برام - ٹو یا جی ٹو کی اونچائی 8035 میٹر ہے اور یہ کوہ قراقرم میں واقع ہے

کوہ ہمالیہ

یہ پہاڑی سلسلہ پاکستان کے گلگت بلتستان سے شروع ہو کر مشرق کی طرف سے انڈیا سے ہوتا ہوا نیپال سے گزر کر بھوٹان تک پھیلا ہوا ہے اس کی لمبائی تقریبا 2500 کلومیٹر ہے اس کو ینگسٹ ماؤنٹین رینج آف دی ورڈ بھی کہتے ہیں پاکستان اور انڈیا کے درمیان جو پہاڑی سلسلہ ہے وہ کوہ ہمالیہ ہے دنیا کی ہائیسٹ ماؤنٹن رینج بھی کوہ ہمالیہ کو کہا جاتا ہے کیوں کہ دنیا کی بلند ترین چوٹی اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہے جس کا نام ماؤنٹ ایورسٹ ہے اس کی اونچائی 8850 میٹر ہے اور یہ چوٹی نیپال میں واقع ہے کوہ ہمالیہ کی دوسری بڑی چوٹی جس کا نام کن چن جونگا ہے یہ دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی ہے یہ انڈیا اور نیپال کے بارڈر پر واقع ہے اس کی اونچائی 8586 میٹر ہے کوہ ہمالیہ کی پاکستان میں سب سے بڑی چوٹی ننگا پربت ہے اس کا دوسرا نام نیکڈ ماؤنٹین بھی ہے اس کے علاوہ اس کو کلر ماؤنٹین بھی کہا جاتا ہے اس کی اونچائی 8126 میٹر ہے یہ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے یہ گلگت بلتستان کے علاقے استور میں واقع ہے ہمالیہ پہاڑی سلسلے کو پاکستان میں دو بڑے حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ہمالیہ صغیرہ اور ہمالیہ کبیرہ
ہمالیہ صغیرہ یعنی لیسر ہمالیہ کو دو اور پہاڑی سلسلوں میں تقسیم کیا گیا ہے ایک شوالک کا پہاڑی سلسلہ اور نمبر دو پیر پنجال کا پہاڑی سلسلہ ۔
شوالک کے پہاڑی سلسلے میں اسلام آباد ایبٹ آباد اور ہری پور کے علاقے میں جو پہاڑ پائے جاتے ہیں وہ شامل ہیں اور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلے میں مری سے کشمیر تک کی طرف کے جو پہاڑ ہیں وہ شامل ہیں



کوہ ہندو کش

ہندو کش کا پہاڑی سلسلہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع ہے یہ پہاڑی سلسلہ پاکستان کے نارتھ سے ویسٹ کی طرف جاتا ہے ہندو کش کا پہاڑی سلسلہ پاکستان کےگلگت بلتستان سے شروع ہو کر افغانستان میں کابل کی طرف جاتا ہے اس کی بلند ترین چوٹی ترچ میر ہے اور یہ سوات میں واقع ہے اس کی اونچائی 7690 میٹر ہے پاکستان میں ایک ایسا مقام بھی واقع ہے جہاں پر کوہ ہندو کش , کوہ قراقرم اور کوہ ہمالیہ آپس میں ملتے ہیں یہ جگہ جاگلوٹ کے نام سے جانی جاتی ہے

کوہ سفید

یہ پہاڑی سلسلہ خیبر پختونخوا میں واقع ہے اور ہندو کش کا حصہ ہے اس کی بلند ترین چوٹی سکرام ہے جس کی اونچائی 4761 میٹر ہے

سلیمان رینج

یہ پہاڑی سلسلہ صوبہ بلوچستان میں موجود ہے اس کی بلند ترین چوٹی تختے سلیمان ہے جس کی اونچائی 3487 میٹر ہے یہ زوب اور ڈیرا اسماعیل خان کے بارڈر پر واقع ہے اس پہاڑی سلسلے کا کچھ حصہ ڈیڑہ غازی خان ڈیرہ اسماعیل خان اور باقی کا سب بلوچستان میں واقع ہے فورٹ منرو بھی اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہے

چاغی کا پہاڑی سلسلہ

یہ پہاڑی سلسلہ صوبہ بلوچستان میں واقع ہے چاغی پاکستان کا سب سے بڑا ڈسٹرکٹ یعنی ضلع ہے یہاں پر 28 مئی 1998 میں ایٹمی دھماکے بھی کیے گئے تھے ٹوٹل چھ دھماکے کیے گئے تھے پانچ 28 مئی کو اور ایک 30 مئی کو کیا گیا تھا اس پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی ملک نارو ہے جس کی اونچائی 2412 میٹر ہے

کیر تھر رینج

یہ پہاڑی سلسلہ سندھ اور بلوچستان کے بارڈر پر واقع ہے سندھ کا علاقہ دادو اور بلوچستان کا علاقہ خضدار ہے اس کی بلند ترین چوٹی زردک ہے جس کی اونچائی 2260 میٹر ہے

سالٹ رینج

یہ پہاڑی سلسلہ صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں مثلا جہلم چکوال خوشاب اور اٹک میں پھیلا ہوا ہے اس کی بلند ترین چوٹی سکیسر ہے جو کہ خوشاب میں موجود ہے جس کی اونچائی 1525 میٹر ہے روہتاس فورٹ کلر کہار اور کھیوڑہ کی کانیں اسی رینج میں ہے


مزید پڑھنے کے لیے یہاں پر کلک کریں